اتوار، 21 جولائی، 2013

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق اہل سنت کا عقیدہ مقدمة

اعتقاد أهل السنۃ في الصحابۃ
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق اہل سنت کا عقیدہ

تألیف
ڈاکٹر محمد بن عبد اللہ الوہیبی
ترجمہ
عبد ا لصبور بن عبدالنور الندوی
نظر ثانی
(مولانا)عبد اللہ مدنی جھنڈا نگری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مقدمة

انَّ الحمد للہ نحمدہ و نستعینہ و نستہدیہ، و نعوذ باللہ من شرور أنفسنا و سےئات أعمالنا، من یہدہ اللہ فلا مضل لہ ، ومن یضلل فلا ہادي لہ ، وأشہد أن لا الٰہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، وأشہد أنّ محمدا عبدہ و رسولہ وعلی آلہ وصحبہ أجمعین، وبعد:
صحابۂ کرامؓ کے متعلق اہل سنت کا عقیدہ اور ان کی تاریخ کا مطالعہ مرکزی نقطۂ ارتکاز کی حیثیت رکھتا ہے، اور جب عقیدہ سے الگ ہو کر ان کی تاریخ پڑھی جائے گی تو اس میں انحراف اور فساد لازمی امر ہے۔
موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اہل سنت کی کتب عقائد واضح شکل میں اس مسئلہ کو پیش کرتی ہیں، نا ممکن ہے کہ ہم عقیدہ کے متعلق اہل سنت کی ان کتابوں میں سے کوئی کتاب اٹھائیں،اور اس میں عقیدہ کے مختلف پہلؤوں پر بحث کے علاوہ اس اہم موضوع پر بحث نہ کی گئی ہو(یعنی ہم ان کتابوں میں یہ بحث ضرور پائیں گے)، جیسے :[شرح أصول اعتقاد أہل السنۃ] لللالکائی، [ السنۃ] لابن أبي عاصم، [السنۃ] لعبد اللہ بن أحمد بن حنبلؒ ،[ الابانۃ] لابن بطۃ، اور[ عقیدۃ أہل السلف أصحاب الحدیث] للصابوني وغیرہ ۔ بلکہ أئمہ سنت میں سے ہر امام جب اپنا عقیدہ ذکر کرتا ہے ،گر چہ وہ ایک ورق یا اس سے کم ہی میں کیوں نہ ہو،صحابہ کے موضوع کی طرف ضرور اشارہ کرتا ہے، چاہے ان کے مناقب کا ذکر ہو،یا خلفائے راشدین کے فضل و کمال کا بیان ہو، یا اُن کی عدالت کا۔علاوہ ازیں صحابۂ کرامؓ کو سب و شتم کرنے یا ان کے بارے میں طعن و تشنیع کی ممانعت کو بھی ذکر کرتاہے، اوراُن کے باہمی جھگڑوں پر خاموشی وتوقف اختیار کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ مثال کے طور پر دیکھئے: [شرح أصول اعتقاد أہل السنۃلللالکائی(ت ۴۱۸ھ) ۱۰؍۱۵۱۔اس کتاب میں مؤلف نے اہل سنت کے کبار أئمہ میں سے دس لوگوں کا عقیدہ بیان کیا ہے، جنھوں نے ان چیزوں کی طرف اشارہ کیا ہے ، جو میں نے ذکر کی ہیں، اس کتاب کی تحقیق ڈاکٹر أحمد سعد حمدان الغامدی نے کی ہے]
انہی وجوہات کی بناء پر میں نے ارادہ کیا کہ اپنی اس بحث میں اس اعتقاد کو اس کے مختلف پہلؤوں سمیت نمایاں کردوں اورصحابہ کی تاریخ کے مطالعہ کے وقت اس کے چھوڑ دینے پر پیدا ہونے والے خطرات کو واضح کردوں۔لہٰذا یہ بحث اعتقادی پہلو کو نمایاں کرتی ہے، البتہ کہیں ضرورت کے وقت دوسرے پہلؤوں پر بھی روشنی ڈالتی ہے، جیسے’ صحابہ کو گالی دینے کا حکم‘ اور’تاریخ صحابہ سے متعلق روایات کی تحقیق کی ضرورت‘ وغیرہ۔
صحابہؓ کے احوال کا جائزہ لینے کے لئے اس بحث کو میں ایک اہم آغازسمجھتا ہوں جس کی مختلف فرقوں اور ان کے نظریات سے متعلق کام کرنے والے محققین و مؤرخین کونیز کسی بھی صحابی کی سیرت وغیرہ کا مطالعہ کرنے والے کو ضرورت ہے۔
میں نے اس کتاب کو مندرجہ ذیل مباحث میں تقسیم کیا ہے:
اول: قرآن و سنت سے عدالت صحابہؓ کے متعلق دلائل۔جس میں میں نے اُن آیات و صحیح احادیث کا انتخاب کیا ہے جو اس پر واضح طور سے دلالت کرتی ہے ساتھ ہی بعض أئمہ کی تعلیقات نقل کی ہیں۔
دوم: صحبت ورفاقت کا مقام و مرتبہ، جس کے برابر کوئی شیء نہیں ہوسکتی، صحابہ کے بعد آنے والوں پر صحابہؓ کی کیا فضیلت ہے، اس کو بھی بیان کیا ہوں۔
سوم: صحابہؓ کو گالی دینے کی قسمیں اور ہر قسم کا حکم۔ یہاں میں نے وہ گالی جو ان کی عدالت میں طعن ہے اور دوسری گالیوں کے فرق کو واضح کیا ہے اسی طرح وہ شخص جو ایسے صحابی کو گالی دے جس کی فضلیت میں متواتر نصوص وارد ہیں اور دوسرے صحابہؓ یا تمام صحابہؓ یا چند صحابہؓ کو گالی کا نشانہ بنائے ان سب کے ما بین فرق واضح کیا ہے، اور اس مبحث کے اخیر میں أم المؤمنین عائشہ ؓ کواس چیزسے متہم کرنے والے کے حکم کی طرف اشارہ کیا ہے جس سے اللہ نے ان کو بری قرار دیا ہے، اور بقیہ اُمہات المؤمنین کو گالی دینے کا حکم اشارتا ذکر کیا ہے۔
چہارم: میں نے اس مبحث میں گالی اور گالی کے لوزمات سے پڑنے والے اثرات ونتائج پر بحث کی ہے۔
پنجم: صحابہؓ کے درمیان اختلافات سے متعلق ہمارا موقف کیا ہونا چاہےئے؟ اس میں بعض بنیادی امور اور ایسے پہلؤوں کو واضح کیا ہے جن پر مطالعہ کرنے والا صحابہؓ کے اختلافی موضوعات کو پڑھتے وقت توجہ دے، تا کہ وہ انہیں گالی دینے کا ارتکاب نہ کرے۔
محترم قاری! مجھے اس کا دعویٰ نہیں کہ نئی چیزیں آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں، بلکہ یہاں میں نے ائمہ کرام کے چنندہ اقوال کو ایک معین ترتیب پر ایک خاص مقصد کے تحت جمع کر دیا ہے، اور وہ ہے: صحابہؓ کے متعلق عقیدۂ اہل سنت کی اہمیت کو اجاگر کرنا، اور اس کے منافی تنقیص کی تمام اقسام سے لوگوں کو خبردار کرنا، لہٰذا یہ کوشش اُن کوششوں کے ساتھ ضم ہے جو اس میدان میں مسلک سلف سے انتساب رکھنے والوں نے تحریر کی ہیں ، خواہ وہ عقیدہ کے باب میں ہو یا فِرَق کے یا حدیث کے یا تاریخ کے یا اس کے علاوہ۔
ہم اللہ سے دعاگو ہیں کہ ہمارے دلوں کو حُبّ صحابہؓ سے معمور کر دے اور ہمارا حشر انہی کے ساتھ فرمائے، نیز ہم اللہ سے توفیق اور ثبات کے طلبگار ہیں ۔ وصلی اللہ وسلم وبارک علیٰ نبینا محمد وعلیٰ آلہ و صحبہ أجمعین۔
محمد بن عبد اللہ الوہیبي
الریاض، ص.ب: ۸۵۵۴۲

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں