اتوار، 21 جولائی، 2013

منہج موضوعی کا طرز


منہج موضوعی کا طرز
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پر ایک مختصر وقفہ لیا جائے ، جس میں ہم اس منہج کا فساد اور تاریخ صحابہؓ کے متعلق اس کو اپنانے کے خطرات سے آگاہ کریں گے: 
منہج موضوعی کی تعریف اہل مغرب کے نزدیک:کسی موضوع پر دینی تصورات سے پرے محض عقلی بحث کرنا(منہج کتابۃ التاریخ للعلیانی: ۱۳۸)۔ اس کی تردید میں ہم کہیں گے:
۱۔مسلمان کسی بھی حالت میں اپنے عقیدے سے کنارہ کشی اختیار نہیں کر سکتا، سوائے اس کے کہ وہ اسلامی عقائد کا منکر ہوجائے۔(تفصیل کے لئے دیکھئے: الرد علی دعوی الموضوعےۃ للدکتور محمد رشاد خلیل ص: ۳۴۔۳۷)
۲۔ اسی طرح اسلامی تاریخ کو لیں، جب واقعات کے متعلق روایات نقد کے ترازو میں رکھی جاتی ہیں، تو ان کو سمجھنے اور بیان کرنے کے لئے اگر اسلامی منہج اختیار نہیں کریں گے تو غیر شعوری طور پہ انحراف کا شکار ہوجائیں گے۔
اسی لئے تاریخ صحابہ کے متعلق اس منہج سے ہوشیار رہنا ہوگا،اوریہ جاننا اہم ہوگا کہ تاریخ صحابہ سے متعلق علمی اور موضوعی نقد کے نام پر جو کچھ لکھا جاتا ہے ، وہ محض گالی ہے اور اہل بدعت کی کتابیں ان چیزوں سے بھری پڑی ہیں۔ اہل سنت کے نزدیک منہج علمی اپنے حقیقی دائرے سے باہر نہیں نکل سکتی، صرف نام دے دینے سے قیمت نہیں بڑھتی، بھلے ہی ان میں مشہور ادباء اور علماء کا نام استعمال کیا گیا ہو، اہل بدعت نے اپنے دور حکومت میں اس طرح کی گالیوں کو خوب فروغ دیا جنہیں اہل سنت نے اپنے دور اقتدار میں نیست و نابود کر دیا تھا۔ (المنہج الصحیح للنظر فی تاریخ الصحابہ من خلال مذہب أہل السنۃ للدکتور محمد رشاد خلیل) 
میں اپنے آپ کو اور اُن تمام بھائیوں کو وصیت کرتا ہوں کہ صحابۂ کرام کے متعلق بحث لکھتے وقت اپنے عقیدے کو ہمیشہ ملحوظ رکھیں، عدالت صحابہؓ کا اثبات اور انہیں گالی دینے کی حرمت کا عقیدہ سینے میں پیوست رہے، اللہ کی قسم! اسلام انہی کے ذریعے پہنچا ہے۔ آپ جان لیں کہ اہل سنت کا صحابہؓ کی تاریخ ، سیرت اور روایات کے بارے میں واضح منہج ہے۔کتاب کے آخری حصے میں اس کا ذکر ہوگا، ان شاء اللہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں