اتوار، 21 جولائی، 2013

صحابہؓ کو گالی دینے کا حکم


صحابہؓ کو گالی دینے کا حکم
صحابۂ کرام کو گالی دینے کی کئی قسمیں اور شکلیں ہیں ،ہر قسم کا علٰحدہ اورخاص حکم ہے۔
گالی کی تعریف: ایسی بات جس میں کسی کی برائی، تنقیص کے بیان کا ارادہ کیا گیا ہو،اورجسے مختلف عقائد کے حامل افراد گالی کو اپنی عقل و فہم کے مطابق سمجھتے بوجھتے ہیں، جیسے لعن طعن اور قباحت بھرے الفاظ(الصارم المسلول:۵۶۱)۔
صحابہؓ کو گالی دینے کے مختلف درجات ہیں، جن میں سے بعض دوسرے سے زیادہ بُرے ہیں: کوئی فاسق اور فاجر کہہ کر گالی دیتا ہے اور کوئی دنیوی معاملات میں بخیلی اور فکر ناتواں جیسے کلمات کا استعمال گالی کیلئے کرتا ہے، اور یہ گالی کبھی تمام یا اکثر صحابہؓ کے لئے دیکھنے میں آتی ہے یا کبھی چند صحابہ یا کبھی ایک ہی صحابی کو گالیوں سے نوازا جاتا ہے حالانکہ اس صحابی کی فضیلت میں متواتر نصوص وارد ہوتے ہیں یا کبھی اس کے برعکس بھی ہوتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں